نہ اَمن کہیں نہ شانتی !
نہ اَمن کہیں نہ شانتی !
{ از ساحل شریف الدین انگلش }
ذندگی اِک جنگ ھے ۔
ہر اِنسان سپاہی ھے ۔
کوئی لڑے یا نہ لڑے
مگر ہر سپاہی دھیر سویر ،
گھر پر یا محاذ پر ،
خوشی میں یا مجبوری میں
سفید کپڑا اوڑھ کے
ابدی نیند سو جاتا ھے ۔
جو موت سے پنجہ لڑائے
مُبارک اُس سپاہی کو ۔
جو موت سے ڈَر جائے
وہ بزدل وہ ڈرپوک ھے ۔
کبھی جیت ھے ۔
کبھی ہار ھے ۔
کبھی شادماں
تو کبھی اشکبار
مگر ایک سچّا سپاہی،
ایک شیر دل جنگجو
لڑتا ھے آخری سانس تک۔
چِڑیا لڑے چِیل سے ،
ووٹَر لڑے حکمران سے ،
نِہتا لڑے توپ سے ،
شیطان لڑے اِنسان سے ،
اور سنگباز بندوق باز سے ۔
کبھی سنگباز شھید ،
کبھی بندوق باز ڈھیر ،
کبھی گھر تباہ،
کبھی کانواے فنا،
کبھی ماتم یہاں ،
کبھی سوگ وہاں،
کبھی بازی یہاں ،
کبھی بازی وہاں ،
نہ چین اِدھر ،
نہ آرام اُدھر،
یہ ہزاروں ہیں،
وہ اربوں ہیں ،
یہ بھی موجود ،
وہ بھی موجود ،
زندگی بھی موجود ،
جنگ بھی موجود،
برسوں گزر گئے مگر
نہ اَمن کہیں نہ شانتی!
Comments
Post a Comment