رنگین سزا || Sahil Sharifdin English Urdu shayari


" رنگین سزا"     
بچپن  میں سہیلیوں کے ساتھ جھگڑتی ھے۔
تھوڑی بڑی ہو جائے تو چُغل خوری کرتی ہے۔
تھوڑا پیار کرتی ھے،  ذیادہ سزا دیتی ھے
کہیں پہ نظر اور کہیں پہ نشانہ رکھتی ھے
منصِف ھو،  منتری ھو ، مزدور یا کوئی اور
یہ جِسے چاہے اپنے اِشاروں پہ نچاتی ھے
اِس کی خاموشی   زہر،  اِسکی زبان تلوار
یہ جادوگرنی تو برف سے آگ جلاتی ھے
ساس کو مارتی ھے، بھائیوں کو لڑاتی ھے 
خُود ساس ھو جائے    تو بہُو کو ستاتی ہے ۔
بہو نہ ھو تو بوڈھے شوہر پر بڑھکتی ھے ۔
کوئی بہانہ نہ ھو تو بے سبب روتی ھے۔
یہ  تو آدمٔ کو  جنّت سے نکلواتی ھے
یہ محمّدٌ  سے  بھی شھد چُھڑواتی ھے
 
"ساحِل"  نہ جانے پھر بھی یہ عورت کیوں ؟   
بہت دِلکش، بہت معصوم ،بہت پیاری لگتی ھے ؟

_-_---------__-------------------------------















Comments

Popular Posts