"لاکھوں لوگوں کو خُودکُشی سے بچانے والی بات " || Sahil Sharifdin English on suicide
" لاکھوں لوگوں کو خُودکُشی سے بچانے والی بات "
اِس آدمی کے پاس 200 بلین ڈالرز ہیں۔ یہ ساری دنیا کا امیر ترین انسان ھے۔ لیکن فلسفی طور دیکھا جائے تو اِس انسان کو اِس دولت سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہے۔ نہ یہ دولت اِسے جوان کر سکتی ہے، نہ یہ دولت اِس کے چہرے کی جُھریاں مٹا سکتی ہے ، نہ اِسے موت سے بچا سکتی ہے، تو پھر اتنی ساری دولت کا کیا فائدہ ہے؟
تو پتہ چلا کہ اس دنیا میں رہنے کے لیے زیادہ دولت کی ضرورت نہیں بلکہ زیادہ سکون کی ضرورت ہے اور زیادہ سکون دولت جمع کرنے سے حاصل نہیں ہوتا ہے ۔ اس لیے آپ سب سے گزارش ہے کہ خیرات کرو ، ایک دوسرے کے کام آ جاؤ ، تکبّر نہ کرو ، ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرو۔۔۔۔۔امیر ،غریب، چھوٹا ، بڑا سب مر جاتے ہیں۔ سب بیمار پڑتے ہیں ، سب کبھی خوش اور کبھی رنجیدہ ہوتے ہیں۔ سب مرنے سے ڈرتے ہیں۔ سب کے سارے خواب پورے نہیں ہوتے ہیں۔ گاؤں والا شہر میں بسنا چاہتا ہے۔ چھوٹے شہر والا بڑے شہر میں بسنا چاہتا ہیں۔ زمین والا چاند پر بسنا چاہتا ہے۔ کنوارا بیوی چاہتا ہے۔ ایک بیوی والا دو بیویاں چاہتا ہے ۔ عام انسان ایکٹر بننا چاہتا ہے۔ جو پہلے سے ہی ایک کامیاب ایکٹر تھا وہ خود کشی کرتا ہے۔
ایک ننگا انسان کپڑے چاہتا ہے، کپڑے والا انسان فیشَنیبل کپڑے جاتا ہے، فیشَنیبل کپڑے پہننے والا کپڑے اُتار کر ساحِلوں پر ننگا گھومتا ھے ۔
چہروں کو مت دیکھو، چہرے نقلی ہوتے ہیں
بس چین کی نیند سونے والے اصلی امیر ہوتے ہیں۔
اِس آدمی کے پاس 200 بلین ڈالرز ہیں۔ یہ ساری دنیا کا امیر ترین انسان ھے۔ لیکن فلسفی طور دیکھا جائے تو اِس انسان کو اِس دولت سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہے۔ نہ یہ دولت اِسے جوان کر سکتی ہے، نہ یہ دولت اِس کے چہرے کی جُھریاں مٹا سکتی ہے ، نہ اِسے موت سے بچا سکتی ہے، تو پھر اتنی ساری دولت کا کیا فائدہ ہے؟
تو پتہ چلا کہ اس دنیا میں رہنے کے لیے زیادہ دولت کی ضرورت نہیں بلکہ زیادہ سکون کی ضرورت ہے اور زیادہ سکون دولت جمع کرنے سے حاصل نہیں ہوتا ہے ۔ اس لیے آپ سب سے گزارش ہے کہ خیرات کرو ، ایک دوسرے کے کام آ جاؤ ، تکبّر نہ کرو ، ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرو۔۔۔۔۔امیر ،غریب، چھوٹا ، بڑا سب مر جاتے ہیں۔ سب بیمار پڑتے ہیں ، سب کبھی خوش اور کبھی رنجیدہ ہوتے ہیں۔ سب مرنے سے ڈرتے ہیں۔ سب کے سارے خواب پورے نہیں ہوتے ہیں۔ گاؤں والا شہر میں بسنا چاہتا ہے۔ چھوٹے شہر والا بڑے شہر میں بسنا چاہتا ہیں۔ زمین والا چاند پر بسنا چاہتا ہے۔ کنوارا بیوی چاہتا ہے۔ ایک بیوی والا دو بیویاں چاہتا ہے ۔ عام انسان ایکٹر بننا چاہتا ہے۔ جو پہلے سے ہی ایک کامیاب ایکٹر تھا وہ خود کشی کرتا ہے۔
ایک ننگا انسان کپڑے چاہتا ہے، کپڑے والا انسان فیشَنیبل کپڑے جاتا ہے، فیشَنیبل کپڑے پہننے والا کپڑے اُتار کر ساحِلوں پر ننگا گھومتا ھے ۔
چہروں کو مت دیکھو، چہرے نقلی ہوتے ہیں
بس چین کی نیند سونے والے اصلی امیر ہوتے ہیں۔
Comments
Post a Comment